داناپور: پٹنہ کے مشہور و معروف شاعر وادیب سیدشاہ متین الحق عمادی28فروری 1942ء کو خانقاہ عمادیہ میں پیدا ہوئے،آپ فارسی اور اردو کی اچھ...
داناپور: پٹنہ کے مشہور و معروف شاعر وادیب سیدشاہ متین الحق عمادی28فروری 1942ء کو خانقاہ عمادیہ میں پیدا ہوئے،آپ فارسی اور اردو کی اچھی استعداد رکھتے تھے، انگریزی میں بے، اے پاس کیااور حمیدؔ عظیم آبادی کے شاگرد ہوئے،اس دوران آپ نے ایک سرکاری اسکول میں بارہ سال تک درو تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے پھر دو ماہ کے لئے جے،جے، کالج میں لکچرار مقرر ہوئے اور پھر محمڈن اینگلو عربک ہائی اسکول(پٹنہ) میں اردو کے استاد مقرر ہوئے اور وہیں سے 2002ء میں سبکدوش ہوئے، فن شعرو سخن میں آپ اپنے والد ماجد حضرت مولانا سیدشاہ صبیح الحق عمادی سے تلمذ رکھتے تھے، متینؔعمادی ایک عظیم انسان تھے،ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے، ان کی عظمت ایک شاعر ایک نثر نگار اور ایک مبلغ کی حیثیت سے تو تھی ہی ساتھ ہی وہ ایک بہترین انسان بھی تھے، ہر ایک سے خوش مزاجی سے ملاقات کرتے اور حال وا حوال دریافت کرتے،خانقاہ سجادیہ ابوالعُلائیہ،شاہ ٹولی،داناپورکے سجادہ نشین حضرت حاجی سید شاہ سیف اللہ ابوالعُلائی نے مزید کہا کہ متین ؔ عمادی ایک دلچسپ،خوش مزاج اور ظریف ادیب و شاعر تھے، ان کی گفتگواور تحریر دونوں میں لطیف،سنجیدہ اور بامعنی مزاج کارفرماہوتا،بقول شادؔ ”ڈھونڈھو گے ہمیں ملکوملکو ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم“اچانک ان کی رحلت کی خبر نے حیرت و استعجاب میں ڈال دیاوہ عظیم آباد کے آخری چراغوں میں سے تھے،شاید ان کی ابھی ضرورت تھی مگر قدرت نے کب کسے یہ موقع دیاہے جو آج دیتا،اب وہ شمع کون جلائیاب وہ محفل کون سجائے،بقول شاہ محسن ؔ داناپوری
”میرے مرنے کی خبر سُن کر وہ بولے یاخدا٭یہ خبر جھوٹی ہو یہ افواہ بے بنیاد ہو“
خود متین ؔ عمادی تو کہتے ہیں کہ
”متینؔ حزیں دل یہ کہتا ہے اپنا٭کہ جینا بھی اس دور میں مسئلہ ہے“
متین ؔعمادی کی چند کتابیں منصہئ ظہور میں آچکی ہیں جن میں خصوصیت کے ساتھ لہجے کی شناسائی،مراثی ظہوراور نقوش صبیحؔہے،اللہ پاک مرحوم کے درجات بلند فرماوے،اور اہل خانہ کو صبر جمیل اور اجزیل جزیل عطا فرما۔