علی گڑھ، 30/نومبر: ملک کے ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے اور مرکزی یونیورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جس نے ملک کوفرنٹیئر گاندھی، خان عبدالغفار خان...
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اپنے قیام کے بعد سے ہی علم کی مختلف شاخوں میں نمایاں کارکردگی کامظاہرہ کر رہی ہے اور اس کے بہت سارے طلبہ اور اساتذہ پدم بھوشن، پدم شری
راشٹرپتی ایوارڈ، گیان پیٹھ ایوارڈ، سرسوتی سمان اور ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں اور اس کے بہت سے سابق طلبہ کو سائنس کے اعلیٰ ترین اعزازات مثلاً انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی، ایف این اے اور شانتی سروپ بھٹناگر ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات سے نوازا گیا ہے۔
اے ایم یو کے سوسال کے شاندار سفر کی تکمیل پر وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے طلبہ، اساتذہ، نان ٹیچنگ اسٹاف، سابق طلبہ اور یونیورسٹی کے تمام خیر خواہان کو مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن نہ صرف جشن منانے کا ایک موقع ہے بلکہ ان عظیم ماہرین تعلیم اور رہنماؤں کو یاد کرنے اور ان کے تئیں احساس ممنویت کے اظہار کا بھی دن ہے جنہوں نے ایم اے او کالج کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اپ گریڈ کرنے کے لئے سخت جدوجہد کی۔ اس دن ہمیں ان لوگوں کو بھی یاد کرنا چاہئے جنہوں نے اس یونیورسٹی کی ہمہ جہت ترقی میں نمایاں کردارادا کیا اور اسے قومی اور بین الاقوامی اہمیت کا ادارہ بنایا۔
پروفیسر منصور نے کہا کہ یہ بڑے فخر اور اعزاز کی بات ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 1920 میں اپنے قیام کے بعد سے مستقل ترقی کی نئی جہتیں حاصل کر رہی ہے اور یہ سب یہاں کے اساتذہ کی کاوشوں اور اعلیٰ معیاری تحقیقی کاموں کی وجہ سے ممکن ہو سکا ہے کہ اس ادارے کو ہندوستان کی اعلی درجے کی یونیورسٹیوں میں شامل کیا جاتاہے۔
انہوں نے کہا کہ اے ایم یو صد سالہ تقریب کی آرگنائزنگ کمیٹی نے سال 2020 کے لئے ایک جامع پروگرام تیار کیا تھا، لیکن کووڈ 19- وبا کی وجہ سے یونیورسٹی کو بہت سے پروگراموں کو فی الحال ملتوی کرنا پڑا اور اسے صرف ورچوئل پروگراموں تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ صد سالہ تقریبات کو اگلے سال تک بڑھایا جائے گا اور کووِڈ پر قابو پانے کے بعد یہ تقریبات مناسب پیمانے پر دوبارہ شروع کی جائیں گی۔
پروفیسر منصور نے زور دے کر کہا کہ یہ موقع برصغیر کے مسلمانوں کے نجات دہندہ اور عظیم مصلح سرسید احمد خاں کو یاد کرنے اور ان کے تئیں اظہار ممنونیت کا موقع ہے جنہوں نے قرون وسطی کی روایت پسندی کے جال سے مسلمانوں کو نجات دلانے، انھیں علمی طور پر خود کفیل اور با اختیار بنانے اور ان میں سائنسی سوچ اور صلاحیت کی نشوونما کے لئے اپنی زندگی وقف کر دی۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے قیام کے 100 سال مکمل ہونے کے موقع پر ہم اپنے آپ کو ادارے کی خدمت کے لیے وقف کرنے اور یونیورسٹی کو عظیم بلندیوں پر لے جانے کا عہد کرتے ہیں۔
اس موقع پریونیورسٹی کی تاریخی عمارتوں اور مخصوص مقامات مثلاًایڈمنسٹریٹو بلاک، باب سید، یونیورسٹی اسٹاف کلب، فیکلٹی آف آرٹس، مولانا آزاد لائبریری، سرسید ہاؤس، وکٹوریہ گیٹ، سینٹنری گیٹ، یونیورسٹی مسجد اور اسٹریچی ہال کی 30 نومبر اور یکم دسمبر کی شام کو جدید ڈیزائن کی روشنی سے تزئین کی جائے گی۔