اسیم کو،سنگم انکل کے یہاں کی سویاں بچپن سے بہت پسند تھیں،بڈے ہوئے خودنوکری میں آئے جہاں بھی پوسٹنگ رہتی پاپاممی سنگم انکل کے یہاں سے س...
اسیم کو،سنگم انکل کے یہاں کی سویاں بچپن سے بہت پسند تھیں،بڈے ہوئے خودنوکری میں آئے جہاں بھی پوسٹنگ رہتی پاپاممی سنگم انکل کے یہاں سے سویاں اسیم تک ضرور پہنچواتے، دہلی تک یہ سویاں لکھنومیل سے سفر طے کرکے پہنچتی تھیں، پھر ہفتہ بھر ملائی میں ملاملا کرچاؤ سے کھائی جاتیں،کیا مجال کہ یہ سوئیں کسی اور کے ساتھ شیئر کی جائیں، اسیم بڈکپن کے مالک اس سوئیوں کی وجہ سے تنگ دل بچپن میں چلے جاتے،
بھر ایک بار خبر آئی کہ سنگم انکل اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں، انکل چلے گئے پر سویاں تب بھی بدستور آتی رہیں، سنگم انکل کے سب سے چھوٹے بیٹے نوشاد بھائی نے اب یہ ذمہ داری اپنے کندھوں پرلے رکھی تھی، عید آتی نوشاد بھائی عید کی نمازادا کرتے، پھر اپنی اممی کے ہاتھ کی بنی سویاں لے کر نکل پڈتے ہمارے گھر کی اور،
اُنہیں ہمارے گھر سویاں پہنچانے کی جلدی رہتی تھی، لگتا تھاکہ شاید وہمیں جب تک کھلانہ لیں، خود کھانہیں پائیں گے،
خیر نوشاد بھائی کی بھی اپنی ایک خاصیت ہے بات نہیں کرپاتے ہیں، کم بولتے ہیں دل میں جیتے جذبات ہوں لب تک کبھی نہیں آتے، جو پوچھ لو، جتنا پوچھ لو،اتنا بتاتے ہیں، نہایت سیدھے سچے سرل انسان ہیں، کبھی کبھی لگتا ہے اس زمانے میں ایسے بھی لوگ ہیں کیا؟
نوشاد بھائی نے لیٹ شادی کی، اُنہیں ایک ہی لگن تھی اپنی اممی کو حج کروانے کی، ۲ سال پہلے محدودوسائل میں، کسی طرح اپنی ماں کوحج کرواہی لائے، اپنے دل کی مراد پوری کرہی لی، لیکن کیا ہے نا،واپس آتے ہی سب سے پہلا جو کام کیا وہ تھا ہمارے یہاں آنے کا، ہمارے یہاں سوغات لے کر آئے، ا ن کی لامحدودمحبت
، اسیم کے لئے دیکھ دل بھر آتا ہے،
کل جب عیدکا چاند نکلا، تو لگا یہ پہلی عید ہوگی جب، سنگم انکل کے یہاں کی سویاں ہمیں نصیب نہیں ہوں گی، اور پھر ہم نے فوری نوشاد بھائی کو فون ملا یاکہا ہم آرہے ہیں، کرونا کے دور میں یہ ملاقات باہر مین روڈپر ہی ہوئی، نہ گلے لگے نہ زیادہ بات کی،ہمارے سادے جذبات، نوشاد بھائی اسی طرح سمجھ گئے جیسے برسوں سے ہم ان کے سمجھ رہے تھے،خاموشی سے لاک ڈاؤں کو وجہ سے ہمیں پہلی بار سنگم انکل کی سوایاں نصیب نہیں ہوئیں پرنوشاد بھائی کی عید اچھی رہی ہوگی ہمیں یقین ہے، ۲۰۲۰ء کی یہ سڈک والی عید ملائی ہمیں ہمیشہ یادرہے گی،
دراصل چوراہے پر سنگم ٹیلر نام سے انکل کی دُکان ہواکرتی تھی، یہاں پر جینٹسکی سلائی کرواتے تھے،پاپا اور انکل میں دوستی ہوگئی تھی،گھر کے سے تعلقات ہوگئے تھے، پاپااصلی نام سے بلاتے تھے پر چھوٹے بچے اسیم کے لئے وہ بچپن والے سنگم انکل ذندگی ببھر کے سنگم انکل ہو کر رہ گئے تھے، سنگم انکل نے ہی اسیم کی شادی کا سوٹ کی سلائی کی تھی، بعد سالوں میں بھی پاپا، انکل سے ہمارے بچوں کے پٹھانی سوٹ بنوابنواکر بھیجتے رہے، ایک ہی تھا ن سے اسیم، ارجن اور امن کے پٹھانی سوٹ بنتے تھے، یہی پٹھانی سوٹ پہن کے ہم جس بھی شہر میں رہے،ہماری عید منتی تھی،
ریڈی میڈکے زمانے میں اب سبھی بھائی بڈی برانڈ کے کپڈ وں کی سلائی کرتے ہیں۔ دہلی ممبئی، چلے گئے ہیں، صرف نوشاد بھائی ہی لکھنومیں ہیں، اپنی اممی سے محبت اور لکھنوکی اپنا ئیت اُنہیں کہیں اور جانے ہی نہیں دیتی، جتنے سیدھے سر ل اور سچے ہیں شاید کسی اور شہر میں ان کا گزرہوہے بھی نہیں، ہمارے بچوں کے لیے اب نوشاد بھائی ہی سنگم انکل ہوگئے ہیں،
مصنفجیوتسنا تواری،ایڈوکیٹ