انسانیت کی خدمت ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈویلفیئر ٹرسٹ کا اہم مقصد۔ غریبوں میں بانٹے گئے سینکڑوں کمبل مسروالا/جالندھر(مظہر) قرآن کا پیغام...
انسانیت کی خدمت ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈویلفیئر ٹرسٹ کا اہم مقصد۔ غریبوں
میں بانٹے گئے سینکڑوں کمبل
میں بانٹے گئے سینکڑوں کمبل
مسروالا/جالندھر(مظہر) قرآن کا پیغام ہے کہ ہر انسان آدم و حوا کی اولاد ہے، اس لئے ہر ایک کا آپس میں خاندانی اور خونی رشتہ ہے اس کی پاسداری سے دنیا میںامن اور ملک کی ترقی کا راز وابستہ ہے۔ انسانیت جس دور سے گزر رہی ہے اس بھولے سبق کو یاد دلانا ہم سبھوں کا ملی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
اس فکر کا اظہار ابو الحسن علی ایجوکیشنل اینڈویلفیئر ٹرسٹ کے صدر مولانا کبیر الدین فاران مظاہری نے آج دوسری بار ضرورت مندوں میں کمبل تقسیم کے پروقار مجلس میں کیا۔
خدمت خلق کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے مولانا کبیر الدین فاران مظاہری نے کہا کہ ہمیں ایک تختہ کی مانند اپنی زندگی گزارنا چاہئے ایک تنکے کی مانند نہیں ںجو اپنا بوجھ بھی خود نہیں اٹھا سکتا۔ انہوں نے آگے کہا کہ ضرورت مندوں کی مدد کرنے سے اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔
پروگرام کے مہمان خصوصی مولانا کبیر الدین فاران مظاہری نے کہا کہ ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈویلفیئر ٹرسٹ کی سماجی اور روحانی خدمات کو سراہتے ہوئے بھر پور حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ ان خدمات کی آج کے ماحول میں شدید ضرورت ہے اور ویلفیئر ٹرسٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لئے ہم سب کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔
مولانا فاران نے کہا کہ آج انسانوں کو پیٹا جا رہا ہے کو ہر دھرم کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ آپ نے کہا کہ ضرورت مندوں کا خیال خدائی خوشنودی کا ذریعہ ہے،آپ نے مجمع سے خطاب میں کہا ،غریبی عیب نہیں،بلکا ضرورت ہاتھ پھیلانا برا ہے،اس لئے ہر ایک کو چاہئے کہ دنیاوی زندگی کو بھی کاروبار سے جوڑنا چاہئے۔ خواہ سبزی فروخت کرنے ہی سے اس کی شروعات کیوں نہ ہو۔ اس لئے کہ تجارت سنت ہے۔
ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈویلفیئر ٹرسٹ کے جنرل سکرٹری مولانا ارشد کبیر خاقان نے کہا کہ ہم نے بہار کے مختلف اضلاع میںاب تک ٹرسٹ کے ذریعہ سیلاب زدہ علاقہ میں درجنوں مکانات،سینکڑوں کی تعداد میں ہیندپمپ اور شادی بیاہ کا نظم اور دوسری ضروریات کی الحمدللہ تکمیل کرائی ہے اور ہم انسانوںکی ہر شعبۂ حیات کی خدمت اپنا ملی فیضہ سمجھتے ہیں خواہ یہ خدمت کسی قوم اور برادری کی ہو۔کمبل کی تقسیم ستیہ نارائن بھگت،حضرت مولانا شمس الزماں مظاہر،مولانا محمدزبیر مظاہری اور مولانااسعد کبیر مظاہری ،صحافی مظہر عالم مظاہری کے ہاتھوں عمل میں آئی، ۔اس پروگرام کی خاص بات یہ رہی کہ مذہب سے اوپر اٹھ کر محض انسانیت کی بنیاد پر اس کام کو انجام دیا گیا، ہندو مسلم، سکھ عیسائی کی کوئی تفریق نہیں برتی گئی،جس میں ہندو مسلم مرد و عورت شامل تھے۔