علی گڑھ، ”ہمارا آئین بنیادی قوانین کا ہی مجموعہ نہیں ہے جو حکمرانی کے لئے بنیاد فراہم کرتا ہے بلکہ یہ کچھ بنیادی قدروں، فلسفہ اور مقاصد کی ...
علی گڑھ، ”ہمارا آئین بنیادی قوانین کا ہی مجموعہ نہیں ہے جو حکمرانی کے لئے بنیاد فراہم کرتا ہے بلکہ یہ کچھ بنیادی قدروں، فلسفہ اور مقاصد کی علامت ہے۔ ان قدروں کو آئین کی تمہید میں شامل کیا گیا ہے جس کا اظہار جمہوریت کے اعلیٰ اصولوں - خودمختاری، سوشلزم، سیکولرزم، جمہوریت، انصاف، آزادی، مساوات، بھائی چارہ، انسانی احترام اور ملک کے اتحاد و یکجہتی میں ہوتا ہے۔
یہ باتیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر طارق منصور نے اسٹریچی ہال پر منعقدہ یوم جمہوریہ تقریب میں اساتذہ اور طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انھوں نے ملک کے 72ویں یوم جمہوریہ پر قومی پرچم لہرانے کے بعد اپنے خطاب میں کہاکہ آج ہی کے دن 1950ء میں ہندوستان کا آئین نافذ ہوا تھا اور ملک ایک جمہوریہ میں تبدیل ہوا۔
پروفیسر منصور نے کہاکہ ہمارے ملک کے بانیوں نے مختلف مذاہب، ثقافتوں، نسلوں اور زبانوں کے بقائے باہم کے ساتھ مستقبل کا تصور کیا تھا۔ اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان نے بھی کثرت میں وحدت کے تصور کو اس ادارے کے بنیادی اصولوں میں شامل کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس یونیورسٹی کے دروازے مذہب، عقیدہ، ذات و برادری اور علاقہ کی تفریق کے بغیر سبھی کے لئے کھلے رہے ہیں۔
وائس چانسلر نے کہاکہ
سبھی طبقات کی انتھک کوششوں سے ہم اعلیٰ تعلیم کے معیاری ادارے کی شکل میں اے ایم یو کو فروغ دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ گزشتہ سو برسوں کے دوران اے ایم یو نے تعلیم و تحقیق کے میدان میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔
انھوں نے کہا ”یہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے کہ صدی تقریبات میں یونیورسٹی برادری کو خطاب کرنے کے لئے عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی نے ہماری دعوت کو قبول کیا اور اپنے خیالات سے نوازا۔ وزیر اعظم کے حوصلہ بخش لفظوں نے قومی تعمیر کے کام کو نئے جوش و جذبہ سے آگے بڑھانے کا عزم پختہ کیا۔ اے ایم یو کو ایک چھوٹے ہندوستان سے تعبیر کرکے انھوں نے اس کی عظمت اور سیکولر کردار کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے اے ایم یو کے ایس ٹی ایس اسکول کے طالب علم ایم شاداب کو وزیر اعظم یوتھ ایوارڈ جیتنے اور وزیر اعظم سے گفتگو کرنے کے لئے مبارکباد پیش کی۔
وائس چانسلر نے کہاکہ اے ایم یو میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں اور مرکزی خطوں کے ساتھ ہی 20 مختلف ملکوں کے طلبہ و طالبات بھی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ یونیورسٹی کے صدی سال کو یادگار بنانے کے لئے ہم نے سینٹینری گیٹ تعمیر کرایا جو اے ایم یو کی بے مثال ثقافتی وراثت اور سرسید احمد کے جذبات کے مطابق ہمارے لئے باعث تحریک ثابت ہوگا۔
پروفیسر منصور نے کہاکہ اے ایم یو نے کووِڈ-19 کے مریضوں کی جانچ و علاج اور ویکسین کے ٹرائل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے ان کاوشوں کے لئے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت اے ایم یو برادری کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے لوگوں کو افواہوں پر توجہ نہ دینے اور ٹیکہ کاری پروگرام میں تعاون کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں دنیا کاسب سے بڑا ٹیکہ کاری پروگرام چل رہا ہے اور ملک ویکسین تیار کرنے میں سب سے آگے رہا ہے۔
پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ صدی سال میں اے ایم یو میں روزگار پر مبنی نئے کورس شروع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان میں ڈی ایم (کارڈیالوجی)، پی جی ڈپلوما اِن پین مینجمنٹ، اِنٹینسیو کیئر اور نیورو-انستھیسیا، فوڈ ٹکنالوجی میں بی ٹیک، شمسی توانائی، بایو میڈیکل انجینئرنگ، آرٹیفیشیئل انٹلی جنس، آفات مینجمنٹ، زلزلہ انجینئرنگ اور روبوٹ انجینئرنگ میں ایم ٹیک، ڈاٹا سائنس، فورینسک اور ڈجیٹل سائنس اور زرعی سائنس میں ایم ایس سی پروگرام شامل ہیں۔
وائس چانسلر نے کہاکہ ٹیم ورک، باہمی مشاورت، رابطہ اور منصوبہ بندی، یونیورسٹی کے پروجیکٹوں کی کامیابی کا غماز ہے۔ یونیورسٹی کے بہتر نظم و نسق میں اساتذہ، ملازمین، موجودہ و سابق طلبہ و طالبات اور خیرخواہوں کا ان کے تعاون کے لئے میں ان کا شکرگزار ہوں۔
وائس چانسلر نے سبھی سے متحد ہوکر اور مثبت فکر کے ساتھ ہندوستانی جمہوریت کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے مجاہدین آزادی کی قربانیوں کو بھی یاد کیا اور مہاتما گاندھی، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر، جواہر لعل نہرو، سردار پٹیل، بھگت سنگھ، سبھاش چندر بوس، خان عبدالغفار خان اور مولانا ابوالکلام آزاد کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر پروفیسر منصور نے ڈاکٹر حمیدہ طارق کے ہمراہ شجرکاری بھی کی۔ یونیورسٹی طالب علم نائلہ علوی اور آصف سعود نے بھی اظہار خیال کیا۔ تقریب میں پرو وائس چانسلر پروفیسر ظہیرالدین بھی موجود تھے۔ پرچم کشائی تقریب کی نظامت رجسٹرار مسٹر عبدالحمید آئی پی ایس نے کی۔ انھوں نے آئین کی تمہید کو پڑھ کر ملک کے تحفظ کا حلف بھی حاضرین کو دلایا۔
یونیورسٹی کے سبھی دفاتر، کالجوں، شعبوں اور اسکولوں میں بھی یوم جمہوریہ تقریبات منعقد ہوئیں۔ ایڈمنسٹریٹیو بلاک، وی سی لاج، مولانا آزاد لائبریری، آرٹس فیکلٹی، یونیورسٹی کے سبھی اسکولوں اور کالجوں، پراکٹر، ڈی ایس ڈبلیواور پرووسٹ کے دفاتر پر بھی قومی پرچم لہرایا گیا۔