علی گڑھ، 14/جنوری: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لسانیات شعبہ کے معروف استاد اور سابق صدر ڈاکٹر مبین احمد خاں کے انتقال پر ایک تعزیتی جلسے کا ان...
شنی ڈالی گئی۔ڈاکٹر مبین احمد خاں صاحب اس دارفانی سے ۷/ جنوری ۱۲۰۲ء دوپہر ۳ بجے رخصت ہوئے اور بعد نماز عشاء اے ایم یو قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
صدر شعبہ لسانیات پروفیسر محمد جہانگیر وارثی نے ان کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے لسانی دنیا کا ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر مبین احمد خاں ایک شریف اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ پروفیسر وارثی نے کہاکہ مبین صاحب سے میرا تعلق استاد و شاگرد کا تھا۔ مجھے مبین صاحب کی تدریس سے لسانیات کے بنیادی نقطہ نظر کو سمجھنے میں کافی مدد ملی۔
شعبہ لسانیات کے استاد مسعود علی بیگ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا جس میں انہوں نے مبین صاحب کی اعلیٰ صلاحیت اور دوستانہ شخصیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک باصلاحیت استاد تھے اور ان کی درس و تدریس کا انداز بہت ہی عمدہ تھا۔
پروفیسر شبانہ حمید نے کہا کہ مبین صاحب کی علمی، ادبی اور لسانی حیثیت مسلم تھی۔ انہوں نے مبین صاحب کے انداز تدریس پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مبین صاحب کے انتقال کو اردو لسانیات کا بڑاعلمی نقصان قرار دیا۔
شعبہ لسانیات کے سابق صدر پروفیسر امتیاز حسنین نے مبین صاحب کی علمی صلاحیت، انداز تدریس اور دوستانہ شخصیت کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہت ہی ملنسار اور سادگی پسند طبیعت کے مالک تھے۔
تعزیتی جلسے میں اساتذہ، طلبہ کے ساتھ ساتھ غیر تدریسی عملہ کے اراکین بھی شریک ہوئے۔