ہائی کورٹ نے کرنل پروہت کے بم دھماکوں کی میٹنگ میں موجودگی پر حیرت کا اظہار کیا ممبئی ہائی کورٹ میں بحث شروع، اگلی سماعت 9، فروری کو ممبئی2...
ممبئی ہائی کورٹ میں بحث شروع، اگلی سماعت 9، فروری کو
ممبئی2 فروری
مالیگاؤں 2008 بم دھما
کہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پرآج ممبئی ہائی کورٹ میں بحث شروع ہوئی جس کے دوران ممبئی ہائی کورٹ نے کرنل پروہت کے مالیگاؤں بم دھماکوں کی مبینہ میٹنگوں میں موجودگی پر حیرت کااظہار کیا اور اس سے سوال پوچھا کہ وہ آیا کس کے حکم پر ان میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا۔
کہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پرآج ممبئی ہائی کورٹ میں بحث شروع ہوئی جس کے دوران ممبئی ہائی کورٹ نے کرنل پروہت کے مالیگاؤں بم دھماکوں کی مبینہ میٹنگوں میں موجودگی پر حیرت کااظہار کیا اور اس سے سوال پوچھا کہ وہ آیا کس کے حکم پر ان میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا۔
آج جیسے ہی عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس پٹالے نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ و سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا بی اے دیسائی کو کہا کہ عدالت ملزم کرنل پروہت، این آئی اے اور ملز م سمیر کلکرنی کی بحث سننے کے بعد انہیں بحث کرنے کا موقع دے گی نیز خفیہ دستاویزات کے ان کے مطالبہ پر عدالت کرنل پروہت کی بحث کے اختتام کے بعد فیصلہ صادر کریگی۔
ایڈوکیٹ ششی کانت شیودے نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے جس پر جسٹس پیٹالے نے انہیں کہاکہ پہلے آپ یہ بتائیں کہ ملزم کس طرح آفیشیل ڈیوٹی میں مبینہ بم دھماکوں کی سازشی میٹنگ میں فریدآباد میں موجود تھا اور ملز م کو کس اعلی افسر نے اس کام پر مامور کیا تھا۔
ایڈوکیٹ ششی کانت نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کرنل پروہت کو آرمی کی جانب سے بھی کلین چٹ ملی ہے کہ وہ بم دھماکوں کی سازش میں شامل نہیں تھا بلکہ وہ اپنی ڈیوٹی نبھا رہاتھا جس پرجسٹس پٹالے نے ان سے سوال کیا کہ آیا آرمی کی رپورٹ کی کوئی قانونی حیثیت ہے؟
دوران بحث کرنل پروہت کے وکیل نے عدالت کو بتانے کی کوشش کی کہ ملزم آفیشیل ڈیوٹی کے تحت میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا اور وہ میٹنگوں کی روداد سے اعلی افسران کو مطلع کرتھا، اسی ددرمیان آج عدالتی کارروائی کا اختتام ہوا جس کے بعد عدالت نے بقیہ بحث کے لیئے 9 فروری دوپہر ساڑھے تین بجے کا وقت مقرر کیا۔
دوران کاررائی ممبئی ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ ارشد شیخ موجود تھے جبکہ این آئی اے کی جانب سے ایڈوکیٹ سندیش پاٹل اور ان کے افسران موجود تھے۔