علی گڑھ، یکم فروری: علی گڑھ کی رہنے والی صائمہ نامی ایک خاتون کو اچانک سینے میں تکلیف اور سانس لینے میں دشواری شروع ہوئی۔ آواز کے ساتھ سانس ...
علی گڑھ، یکم فروری: علی گڑھ کی رہنے والی صائمہ نامی ایک خاتون کو اچانک سینے میں تکلیف اور سانس لینے میں دشواری شروع ہوئی۔ آواز کے ساتھ سانس لینے کا مسئلہ بڑھنے پر اسے اے ایم یو کے جواہ
ر لعل نہرو میڈیکل کالج میں دکھایا گیا جہاں سینئر کارڈیالوجسٹ پروفیسر آصف حسن (کارڈیالوجی شعبہ) نے مریضہ کی ایکو کارڈیوگرافی کی، جب کہ سینئر کارڈیئک ریڈیولوجسٹ ڈاکٹر مہتاب احمد کی نگرانی میں سی ٹی اسکین کیا گیا۔ اس جانچ سے پتہ چلا کہ صائمہ قلب کی ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس میں دل سے نکلنے والا خون واپس دل میں ہی چلا جاتا ہے۔
کارڈیوتھوریسک سرجری شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اعظم حسین نے بتایا کہ صائمہ کی شہ رگ سے بیماری کو دور کرنے کے لئے بینٹل پروسیجر اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈاکٹر اعظم حسین اور ڈاکٹر ایس پی سنگھ و ڈاکٹر مینک اگروال نے سرجری کرکے مریضہ کی شہ رگ کو درست کیا اور اس کے دل میں ایک والو لگایا۔ اس پیچیدہ سرجری میں آٹھ گھنٹے لگے۔
کلینیکل پرفیوشنسٹ ڈاکٹر صابر علی خان نے بتایا کہ سرجری کے دوران مریضہ کے دل اور پھیپھڑے کو تین گھنٹے تک روک کر مصنوعی طریقہ سے آکسیجن دیا گیا۔ بلڈ بینک کے انچارج پروفیسر کفیل اختر نے بتایا کہ مریضہ کو مطلوبہ مقدار میں خون بلڈ بینک سے فراہم کیا گیا، جب کہ ڈاکٹر ندیم رضا نے انستھیسیا دیا۔
اس کامیاب سرجری پر وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سرجنوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ کووِڈ 19 سے پیدا ہونے والی مشکلات کے باوجود اے ایم یو کے ڈاکٹروں نے زندگی بچانے والے کئی مشکل آپریشن کامیابی کے ساتھ کئے ہیں۔
فیکلٹی آف میڈیسن کے ڈین پروفیسر راکیش بھارگو نے کہاکہ زیادہ تر مریض پرائیویٹ اسپتالوں کے مہنگے خرچ اور بڑے شہروں تک آمد و رفت کے اخراجات کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ ان کی لئے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کی سہولیات اور ڈاکٹروں کی خدمات کسی نعمت سے کم نہیں۔
میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر شاہد علی صدیقی نے کہاکہ ایسی پیچیدہ اور کامیاب سرجری سے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج نے سماج کے کمزور طبقات کو راحت پہنچائی ہے۔
کامیاب سرجری کے بعد صائمہ کو ابتدائی ایام میں مخصوص احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کے ساتھ میڈیکل کالج سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔