لوجہاد قانون کے غلط استعمال پر عدالت نے حیرت کا اظہارکیا ریاستی حکومت کو نوٹس جاری، تین خواتین کی عبوری ضمانت کی عرضداشت بھی داخل کی گئی، گل...
لوجہاد قانون کے غلط استعمال پر عدالت نے حیرت کا اظہارکیا
نئی دہلی 2 فروری
یوپی کے سیتا پور شہر سے لوجہادکے نام پر گرفتار دس ملزمین جس میں تین خاتون بھی شامل ہیں کومقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پر آج لہ آبادہائیکورٹ کی لکھنؤ بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔
جسٹس نریندر کمار جوہر ی کے روبروآج معاملہ سماعت کے لیئے پیش ہوا جس کے دوران سینئرایڈوکیٹ او پی تیوار نے عدالت کو بتایا کہ پولس نے دس بے قصور لوگوں کو حراست میں لیکر ان کی شخصی آزادی ختم کردی ہے لہذا انہیں فوراً جیل سے رہا کیا جائے، ایڈوکیٹ تیواری نے عدالت کو بتایاکہ ملزمین کے خلاف 26 نومبر کو مقدمہ قائم کیا گیا جبکہ 28 نومبر 2020 کو اتر پردیش کے گورنر آنندی بین پٹیل نے ”غیر قانونی تبدیلی مذہب مانع آرڈیننس 2020“ Uttar Pradesh Prohibition of Unlawful Conversion of Religion Ordinance, 2020 پر دستخط کیئے یعنی کے اس مقدمہ پر غیر قانونی طور پر اس قانون کا اطلاق کیا گیا جس پر جسٹس وکاس کمار سریواستو نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ 10 فروی سے قبل جواب داخل کرے اور معاملے کی سماعت 10 فروری کو کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔ اطلاع آج ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
اس ضمن میں گلزار اعظمی نے کہا کہ ایڈوکیٹ او پی تیواری نے عدالت کو بتایا کہ یو پی حکومت لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہے اور آئین ہند کے ذریعہ حاصل بنیاد ی حقوق کو اقتدار کے بل بوتے پر پامال کررہی ہے نیزلو جہاد کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر اتر پردیش پولس مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل رہی ہے جس کی ایک مثال یہ مقدمہ ہے جس میں مسلم لڑکے کے والدین، قریبی رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ان کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، مسلم لڑکا اور ہندو لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور دونوں فی الحال کہاں ہیں کسی کو نہیں معلوم لیکن لڑکی کے والد کی فریاد پر مقامی پولس نے دو خواتین سمیت دس لوگوں کو گرفتار کرلیا جس کے بعد سے پورے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
ایڈوکیٹ تیواری نے کہا کہ گرفتار شدگان شمشاد احمد، رفیق اسماعیل، جنید شاکر علی،محمد عقیل منصوری، اسرائیل ابراہیم، معین الدین ابراہیم، میکائیل ابراہیم، جنت الا براہیم، افسری بانو اسرائیل عثمان بقرعیدی اور چان بی بی کے خلاف قائم مقدمہ غیر آئینی بنیادوں پر ٹکا ہوا ہے جسے ختم کردینا چاہئے۔
اسی درمیان وکلاء عارف علی، مجاہد احمد اور فرقان احمد نے جیل میں بند تینوں خواتین کی عبوری ضمانت پر رہائی کی عرضداشت بھی داخل کی جس پر 10 فروری عدالت سماعت کریگی۔