ممبئی 5 فروری: سپریم کورٹ آف انڈیا میں بنگلور شوٹ آؤٹ مقدمہ میں فریقین کی حتمی بحث مکمل ہو نے کے بعد تین رکنی بینچ نے فیصلہ محفو کرلیا، دورا...
ممبئی 5 فروری:
سپریم کورٹ آف انڈیا میں بنگلور شوٹ آؤٹ مقدمہ میں فریقین کی حتمی بحث مکمل ہو نے کے بعد تین رکنی بینچ نے فیصلہ محفو کرلیا، دوران بحث دفاعی وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ نچلی عدالت اور ہائی کورٹ نے پختہ ثبوتوں کی عدم موجودگی کے باوجودمحض شک کی بنیاد پر ملزمین کو قصور وار ٹہرایا ہے جبکہ ملزمین کے دفاع میں پیش کیئے گئے اہم ثبوتوں کو یکسر نظر انداز کردیاجنہیں اہمیت دینا چاہئے تھا کیونکہ پولس نے تحقیقات قانون کے مطابق نہیں کی تھی۔
عدالت عظمی کی تین رکنی بینچ کے جسٹس یو یو للت، جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس رویندر بھٹ کے روبرو سینئر ایڈوکیٹ سدھاردوے، سینئر ایڈوکیٹ رتنا کر داس، ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فروخ رشید، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ سادن فراست، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگرنے بحث کی۔
اس معاملے میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے ملزمین محمد عرفان، نجم الدین اور نور اللہ خان کوقانونی امداد فراہم کی تھی، ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے اور سینئر ایڈوکیٹ رتنا کر داس نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت ایڈوکیٹ ارشاد حنیف، ایڈوکیٹ فروخ رشید،ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے کی۔ملزم عبدالرحمن کے لیئے ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن اور سادان فراست نے بحث کی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امدادکمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
تقریبا دو ہفتوں تک چلنے والی بحث میں سب سے پہلے سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں ملزمین 14 فروری 2006 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں نیز ٹرائل کورٹ سے ملک سے جنگ کرنے کے الزامات کے تحت ملی سات سال کی سزا کو ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی اپیل کے بغیر عمر قید میں تبدیل کردیاجو غیر ضروری تھا۔
وکلاء نے دوران بحث عدالت کو بتایا کہ ملزمین پر ملک سے جنگ کرنے کی سازش کا الزام ثابت نہیں ہوا ہے اس کے باوجود ملزمین کو ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا دی حالانکہ استغاثہ نے عدالت سے ملزمین کو ہائی کورٹ سے ملی عمر قید کی سزا کو برقرار کھنے کی گذارش کی ہے۔اب عدالت یہ فیصلہ کریگی کہ آیا ملزمین کی سزا کم کی جائے یا انہیں باعزت بری کردیا جائے۔
واضح رہے کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس میں فائرنگ کرنے اور ملک سے دشمنی کے الزام میں پولس نے متذکرہ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 120(B). 121,122,124A,151B، دھماکہ خیز ماد ہ قانون کی دفعات 5,6آرمس ایکٹ کی دفعات28,26,29 اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون کی دفعات 10,11,13,16,18,19,20,23 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا، ملزمین پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ ممنوع تنظیم لشکر طیبہ کے رکن ہیں اور پاکستان سے ان کے تعلقات ہیں اور وہ ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینا چاہتے ہیں۔