آج سے تقریباً ہفتہ بھر قبل بہار کے مشہور صوفی شاعر حضرت شاہ اکبرداناپوری (پیدائش 1843ھ -وصال 1909ء)کی سیرت و شخصیت پر علمی،ادبی اور تحقیق...
آج سے تقریباً ہفتہ بھر قبل بہار کے مشہور صوفی شاعر حضرت شاہ اکبرداناپوری (پیدائش 1843ھ -وصال 1909ء)کی سیرت و شخصیت پر علمی،ادبی اور تحقیقی مجلہ ”انوار اکبری“کی پہلی جلد موصول ہوئی، مجلہ ہاتھ میں آتے ہی شوق مطالعہ نے بالاستیعاب ورق گردانی پر مجبور کیا، فہرست نے مزید ذوق بڑھایا عہد حاضر کے عظیم دانشوران قلم کار، ’پدم شری‘ ایوارڈ یافتہ فنکارِقلم و دوات،علماومشائخ،سجادگانِ ذیشان اور شعراو مضامین نگار کی نگارشات سے پر ”انوار اکبری“نے دل کو فرحت و انبساط کی وادی میں پہنچادیا خاص کرڈاکٹر کلیم احمد عاجزؔ(پٹنہ)کی تحریر نے ایک سماں باندھ دیا،سرگزشت واقعات اور عشق ووارفتگی کے لمحات کو یادداشت کی،کتب خانہ سے چُن چُن کر صفحہئ قرطاس پر انڈیلنا واقعی کلیم عاجزؔ کا ہی طرہئ امتیاز ہے۔
تحقیقی مزاج اور سلوک و تصوف پر گہری نظر اور سیرحاصل مطالعہ رکھنے والی دو عظیم شخصیت
مولانا سیدشاہ ہلال احمد قادری(پھلواری شریف) اورڈاکٹر سیدشاہ شمیم الدین احمد منعمی (پٹنہ)کا مقالہ مجلہ کی ندرت کا امین ہے۔
عطاؔکاکوی،ڈاکٹر سیدشاہ طیب ابدالی(اسلام پور)،مولاناسیدشاہ علی ارشد شرفی(بہار شریف)،،سیدشاہ خالد امام ابوالعُلائی(داناپور)،مولانا سیدشاہ اشتیاق عالم شہبازی(بھاگل پور)،ڈاکٹر سیدشاہ شمیم احمد گوؔہر(الہ آباد)،ڈاکٹر نظام الدین احمد(گیا)،پروفیسرسیدشاہ طلحہ رضوی برقؔ(داناپور)،ڈاکٹر سیدشاہ مظفرالدین بلخی(فتوحہ)،ڈاکٹر سیدسمیع احمد(پٹنہ)،ڈاکٹر سیدشاہ ابوطاہرابوالعُلائی(داناپور)،ڈاکٹرامجد رضا امجدؔ(پٹنہ)،پروفیسرسیدشاہ معراج الحق برقؔ(مظفرپور)،ڈاکٹر سیدشاہ معراج الاسلام علیگ(شہسرام)،سیدشاہ سیف الدین فردوسی(بہار شریف)،مولانا سید شاہ مصباح الحق عمادی(پٹنہ)،مولاناسیدشاہ صباح الدین منعمی(گیا)،مولانا سیدمحمد اشرف اشرفی(کچھوچھہ)،مولانا سیدشاہ سیف الدین اصدق(جمشیدپور)،ڈاکٹر سیداظہار الحسن اظہرہاشمی(داناپور)،ڈاکٹر افتخار احمد خاں (آگرہ)،ڈاکٹر احمد عبدالحئی (پٹنہ)،سیدحسنین پاشا(پٹنہ)،بشیرالحق دِسنوی(دِسنہ)،فاروق ارگلی(دہلی)،سلطان آزادؔ(پٹنہ)،محمد کلیم اللہ مظفرپوری(مظفرپور)،شیخ راشدعلی مینائی(لکھنو)،شاہ صباحت حسن(لکھنو)،تاجدار عادل(کراچی)،صوفی نواز احمد سعیدی(غازی پور)،نایاب علی علوی(کراچی)،طیش احمد صدیقی(کان پور)،مولانا سید احمد رضا(پٹنہ)جیسے معروف شخصیات کے مضامین مجلہ(انواراکبری)کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے ہیں اور حضرت شاہ اکبر داناپوری کے تعلق سے تمام تر باریکیوں اور ان کی زندگی کی شب و روز کی گہرائیوں کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرتی ہیں۔
ہندوستان کی اکثر و بیشتر خانقاہوں کے سجادگانِ ذیشان نے حضرت شاہ اکبرؔداناپوری کے تعلق سے مختلف موضوعات و عنوانات پر یادوں، روایتوں اور حقیقتوں پرمشتمل تحریر سے مجلہ کو مزید دیدہ زیب بنادیا، ۲۱۵/صفحات پر مشتمل،۴۸/عظیم ہستیوں کے مقالات و منظومات’انوار اکبری‘کے تعلق سے ایک انسائیکلوپیڈیا کے طور مبتدی کے لئے نعمت غیر مترقبہ ہے،یہ مجلہ حضرت اکبر کے پرپوتے اور ان کی خانقاہ سجادیہ ابوالعُلائیہ،داناپور کے سجادہ نشین حضرت حاجی سیدشاہ سیف اللہ ابوالعُلائی مدظلہ کی نیک خواہشات کا ثمرہ ہے کہ اتنی ضخیم کتاب بہت آسانی کے ساتھ جلد منظر عام پر آگئی،اس کے علاوہ حضرت شاہ صاحب کی کوششوں سے حضرت شاہ اکبر داناپوری کی مختلف عنوانات پر مختلف کتب بھی بہت جلدمنظر عام پر آرہی ہے۔
اخیر میں مجلہ انوار اکبری کے مرتب مولانا سیّدشاہ محمد ریَّان ابوالعُلائی کی لیاقت و صیانت قلمی پر خراج تحسین پیش نہ کرنا حقیقت سے منہ موڑنا ہوگا،چوں کہ بہار کے صوفیہ پر کچھ چنندہ شخصیات نے قلم اٹھایا ہے ان میں ایک ریَّان ابوالعُلائی بھی ہیں،انہوں نے صرف مشہور و معروف ہستیوں پرہی نہی لکھا بلکہ ان جلیل القدر بزرگانِ حق پر بھی خوب لکھا جو صرف سینہ اور کتب خانہ تک محدود تھے اپنے مخصوص کالم’ذکر خیر‘کے ذریعہ بڑی جانفشانی اور تحقیق کے ساتھ عوام و خواص تک پہونچایا اسی کا نتیجہ ہے کہ یہ ضخیم مجلہ کی پہلی جلد ہمارے ہاتھوں میں ہے، مرتب موصوف کی قلم دوستی دیکھ کر یہ کہنا کوئی بڑبول نہیں کہ جلد ہی انوار اکبری کی دوسری جلد اس سے بھی زیادہ صفحات پر مشتمل ہم سب کے ہاتھوں میں ہوگی۔
احمد رضا اشرفی(گریڈیہہ)
رابطہ 7352391337