نئی دہلی، گزشتہ روز متحدہ عرب امارات میں مقیم شاعر و افسانہ نگار شاداب الفتؔ کے اعزاز میں اردو پریس کلب انٹرنیشنل کے جنرل سکریٹری طارق ف...
نئی دہلی، گزشتہ روز متحدہ عرب امارات میں مقیم شاعر و افسانہ نگار شاداب الفتؔ کے اعزاز میں اردو پریس کلب انٹرنیشنل کے جنرل سکریٹری طارق فیضی کے زیرِ اہتمام سائبان میں ایک محفل موسیقی و شعرو سخن کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پرمہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شامل اڈِشنل ڈِسٹرِکٹ اینڈ سیشن جج عزت ماب عابد شمیم اور طارق فیضی
نے شاداب الفتؔ کو شال پہنائ اور مہمانوں کا استقبال کیا۔اس تقریب میں شہر کے معزز حضرات شامل ہوئے جن میں کرنل کمال احمد صدیقی،قومی پارٹی آف انڈیا کے صدرحسنین صاحب، فلم سازڈاکٹر وارث، سینئیر وکیل نوشاد صیدیقی،ارشاد احمد،ڈاکٹر سید محمد اکرم،سماجی کرکن ریکھا گپتاکے نام سر فہرست ہیں۔ عزت ماب عابد شمیم نے اس طرح کی تقریبات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان تقریبات سے سماج کے مختلف تبقات میں روابت بہتری کی طرف گامزن ہوتے ہیں۔ شاداب الفتؔ نے اس تقریب کا اہتمام کرنے پر طارق فیضی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ طارق فیضی نے بحیثیتِ سامع اور منتظم شعر و سخن اور سنجیدہ ادب کا جو معیار قائم کیا ہے اسکا منھ بولتا ثبوت یہ ہے کہ آج دنیا میں اردو کا ہر شاعر انکی برپا کی ہوئی تقریب میں شمولیت کا متمنی ہے۔انہوں نے نہ فقط بھارت میں بلکہ متحدہ عرب امارات،برتانیہ،ماریشس جیسے بیرونی ممالک میں عالمی مشاعرے اور دیگر ادبی تقریبات برپا کرکے اردو ادب کی بیش بہا خدمات سر انجام دی ہیں۔ ساتھ ہی انکا کارناما یہ ہے کہ وہ ان شعراء اور ادبا کو منظرِ عام پر لانے کا کام کر رہے ہیں جو سنجیدہ ادب تخلیق کر رہے ہیں مگر ادبی دنیا میں وہ مقام نہیں مل پا تا جنکے وہ حقدار ہیں۔اس تقریب کا پہلا حصہ شعر گوئی پر مشتمل تھا جس میں ابو ظبی میں مقیم شاعر جاوید صدیقی،رزوانہ اقراء، ای.پی.ایف.کمِشنر آلوک یادو، عبد الحمید قلبؔ، رشیدا باقی حیاؔ، دا وائر سے منسلک سینئر صحافی دامنی یادو اور شاداب الفتؔ نے اپنا کلام پیش کیا۔تقریب کے دوسرے حصے میں معروف گلوکار محمد عمران خان اور انکے ساتھی تبلا نواز راجا حسین نے مشہور گیت اور غزلوں کے ساتھ ساتھ شاداب الفتؔ کی غلیں پیش کیں۔ انکی آواز اور ساز سے حاضرین رات ڈھلے تک محظوظ ہوتے رہے۔ اس تقریب کی نظامت حامد علی اخترؔ نے کی۔تقریب کا اختتام دعوت تعام سے ہوا۔
نے شاداب الفتؔ کو شال پہنائ اور مہمانوں کا استقبال کیا۔اس تقریب میں شہر کے معزز حضرات شامل ہوئے جن میں کرنل کمال احمد صدیقی،قومی پارٹی آف انڈیا کے صدرحسنین صاحب، فلم سازڈاکٹر وارث، سینئیر وکیل نوشاد صیدیقی،ارشاد احمد،ڈاکٹر سید محمد اکرم،سماجی کرکن ریکھا گپتاکے نام سر فہرست ہیں۔ عزت ماب عابد شمیم نے اس طرح کی تقریبات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان تقریبات سے سماج کے مختلف تبقات میں روابت بہتری کی طرف گامزن ہوتے ہیں۔ شاداب الفتؔ نے اس تقریب کا اہتمام کرنے پر طارق فیضی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ طارق فیضی نے بحیثیتِ سامع اور منتظم شعر و سخن اور سنجیدہ ادب کا جو معیار قائم کیا ہے اسکا منھ بولتا ثبوت یہ ہے کہ آج دنیا میں اردو کا ہر شاعر انکی برپا کی ہوئی تقریب میں شمولیت کا متمنی ہے۔انہوں نے نہ فقط بھارت میں بلکہ متحدہ عرب امارات،برتانیہ،ماریشس جیسے بیرونی ممالک میں عالمی مشاعرے اور دیگر ادبی تقریبات برپا کرکے اردو ادب کی بیش بہا خدمات سر انجام دی ہیں۔ ساتھ ہی انکا کارناما یہ ہے کہ وہ ان شعراء اور ادبا کو منظرِ عام پر لانے کا کام کر رہے ہیں جو سنجیدہ ادب تخلیق کر رہے ہیں مگر ادبی دنیا میں وہ مقام نہیں مل پا تا جنکے وہ حقدار ہیں۔اس تقریب کا پہلا حصہ شعر گوئی پر مشتمل تھا جس میں ابو ظبی میں مقیم شاعر جاوید صدیقی،رزوانہ اقراء، ای.پی.ایف.کمِشنر آلوک یادو، عبد الحمید قلبؔ، رشیدا باقی حیاؔ، دا وائر سے منسلک سینئر صحافی دامنی یادو اور شاداب الفتؔ نے اپنا کلام پیش کیا۔تقریب کے دوسرے حصے میں معروف گلوکار محمد عمران خان اور انکے ساتھی تبلا نواز راجا حسین نے مشہور گیت اور غزلوں کے ساتھ ساتھ شاداب الفتؔ کی غلیں پیش کیں۔ انکی آواز اور ساز سے حاضرین رات ڈھلے تک محظوظ ہوتے رہے۔ اس تقریب کی نظامت حامد علی اخترؔ نے کی۔تقریب کا اختتام دعوت تعام سے ہوا۔